وہ گاؤں جہاں آدمی غائب ہو جاتے ہیں — حقیقت یا افواہ؟

"اندھیری اور خاموش گاؤں کی گلی رات کے وقت، مدھم روشنی اور سائے پراسرار ماحول پیدا کر رہے ہیں

وہ گاؤں جہاں آدمی غائب ہو جاتے ہیں — حقیقت یا افواہ؟


دنیا میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو انسان کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑ دیتے ہیں۔ پاکستان کے ایک دور افتادہ پہاڑی علاقے میں ایک ایسا پراسرار گاؤں موجود ہے جس کا ذکر لوگ صرف دھیمی آواز میں کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے، جو وہاں گیا… کبھی واپس نہیں آیا۔

گاؤں تک کا سفر


اس گاؤں کا اصل نام کوئی نہیں جانتا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ گھنے جنگل کے بیچ ایک کچے اور سنسان راستے پر واقع ہے۔ وہاں پہنچنے کے لیے دشوار گزار پہاڑی راستوں پر گھنٹوں سفر کرنا پڑتا ہے۔

مقامی لوگ خبردار کرتے ہیں کہ سورج غروب ہونے کے بعد اس طرف جانا خطرے سے خالی نہیں۔ موبائل سگنل مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے، فضا میں ایک عجیب سا دباؤ محسوس ہوتا ہے، اور سنّاٹے میں اپنی سانسوں اور دل کی دھڑکن تک سنائی دیتی ہے۔

پرانی کہانیاں


یہ پراسراریت کئی دہائیوں پرانی ہے۔ گاؤں کے قریب بسنے والے بزرگ بتاتے ہیں کہ برسوں پہلے ایک مسافر، رحیم، دوست سے ملنے یہاں آیا۔ تین دن بعد اس کا سامان جنگل کے کنارے ملا، مگر وہ خود کبھی نہ ملا۔

ایک اور کہانی عمران کی ہے، جو دوستوں کے ساتھ شرط لگا کر وہاں گیا۔ اگلی صبح لوگوں کو اس کی تصویر ایک پرانے درخت پر لٹکی ملی۔ یہ تصویر کس نے کھینچی اور وہاں کیسے پہنچی، آج تک کسی کو معلوم نہیں۔

وہ لوگ جو واپس آئے


گاؤں کے آس پاس رہنے والے ایک بزرگ نے بتایا:
"میں نے رات کو سفید کپڑوں میں ایک عورت کو سڑک پر کھڑے دیکھا۔ پلک جھپکی تو وہ غائب ہو گئی۔"

ایک ٹرک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ رات کی تاریکی میں اس نے ایک شخص کو سڑک کے بیچ کھڑا دیکھا، لیکن جیسے ہی گاڑی روکی… وہ لمحوں میں غائب ہو گیا، جیسے کبھی تھا ہی نہیں۔

حقیقت جاننے کی کوشش


چند سال پہلے ایک مقامی صحافی، علی، کیمرہ لے کر وہاں گیا۔ اس نے پرانی دیواروں پر عجیب نشانات دیکھے، جیسے کسی ان جانی زبان میں کچھ لکھا ہو۔ لیکن کیمرے کی ریکارڈنگ ایک خاص مقام پر اچانک رک گئی، اور اگلی صبح علی نیم بے ہوش حالت میں جنگل کے کنارے پایا گیا۔ آج تک اس نے نہیں بتایا کہ وہاں کیا ہوا۔

اصل سچ کیا ہے؟


کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ سب وہم اور خوف کا نتیجہ ہے۔ ممکن ہے کہ وہاں پرانی سرنگیں یا خفیہ راستے ہوں جہاں لوگ راستہ بھٹک جاتے ہیں۔ لیکن ماہرینِ غیر مرئیات کے مطابق یہ گاؤں کسی قدیم بددعا کی زد میں ہے، اور یہاں کی مٹی تک منحوس سمجھی جاتی ہے۔

راز اب بھی باقی ہے


آج تک کوئی نہیں جانتا کہ جو لوگ اس گاؤں گئے، ان کا انجام کیا ہوا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کا راز اور گہرا ہوتا 
جا رہا ہے۔ شاید کچھ راز… ہمیشہ راز ہی رہنے کے لیے ہوتے ہیں۔

Related Posts 👇

Post a Comment

0 Comments